دیکھنے والی ہے اس وقت قلم کی صورت

چومتا جاتا ہے کاغذ کو حرم کی صورت

اس پہ تحریر ہوئی جاتی ہے آقا کی ثناء

بن رہی ہے مرے عصیاں پہ کرم کی صورت

آپ کا پیار سنبھالا جو نہ دیتا مجھ کو

اور ہی ہوتی مرے رنج و الم کی صورت

شہر تو شہر ہے شیدائی مرے آقا کے

"​دشت میں جائیں تو ہو دشت ارم کی صورت”​

مدح سرکار میں آنکھوں کا وضو لازم ہے

خود بخود بنتی ہے پھر نعت رقم کی صورت

ہر کوئی اپنی نگاہوں پہ بٹھاتا ہے مجھے

اور کیا ہوتی ہے الطاف و کرم کی صورت

آس سرکار کا دامان شفاعت ہو نصیب

تب ہی محشر میں بنے میرے بھرم کی صورت

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]