دیکھے ہیں جلوے رحمتِ حق کے نزول کے

سرِّ نہاں ، عیاں ہوئے در پر رسول کے

مثلِ نجومِ آسماں دیتے ہیں روشنی

طیبہ کی رہگزر کے جو ذرّے ہیں دھول کے

واجب ہے ایسے سہو پہ سجدہ نماز میں

جس نے درود پڑھ لیا آقا پہ بُھول کے

پہلی نظر پڑی جو مواجہ پہ دوستو!

سارے دریچے وا ہوئے قلبِ ملُول کے

جنت کی خواہشیں بھی تمہیں بُغضِ آل بھی

باور رہے قسیم ہیں بیٹے بتول کے

کرب و بلا کے ذکر پہ رویا ہے آسمان

مَسلے گئے تھے پھول جو باغِ رسول کے

رکھتے ہیں دل میں بغض جو آلِ رسول کا

رُسوا ہوئے جہان میں پیکر جہول کے

رائے نہیں ہے دوسری ، لعنت یزید پر

قائل جلیل ہم نہیں بحثِ فضُول کے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]