دیکھ کر بھاگا ہوں میں کفگیر اُس کے ہاتھ میں

آگئی ہے اب مری تقدیر اُس کے ہاتھ میں

فیس بُک پہ لوڈ کی تھیں جھوٹی تصویریں تمام

آگئی یہ کون سی تصویر اُس کے ہاتھ میں

اُس کے سب قانون اُس کے فائدے کے واسطے

وہ ہے حاکم اور ہے تعذیر اُس کے ہاتھ میں

اک منٹ میں وہ ہجومِ بیکراں لے آئے گا

آگیا ہے نعرہء تکبیر اُس کے ہاتھ میں

پاس مشکل سے ہوا میٹرک تو ٹیچر بن گیا

الحذر ہے قوم کی تعمیر اُس کے ہاتھ میں

وہ اسے تاریخی مخطوطہ سمجھتا رہ گیا

ڈاکٹر کی تھی جو اک تحریر اُس کے ہاتھ میں

برف کو برفی بنا کر بیچ دے گا شیخ اب

میڈیا اس کا ہے اور تشہیر اُس کے ہاتھ میں

اب کچن کے سارے برتن روز دھلواتی ہے وہ

اک دفعہ چاٹی تھی ہم نے کھیر ُاس کے ہاتھ میں

شاعرِ رنگیںِ نوا تحریف کے درپے ہوا

آگئے اقبالؔ و فیضؔ و میرؔ اُس کے ہاتھ میں

ہم نے دیکھا ہے یہ مظہرؔ جو ریٹائیر ہوگیا

اپنا مجموعہ ہے یا تفسیر اُس کے ہاتھ میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

بے اصولی اصول ہے پیارے

یہ تری کیا ہی بھول ہے پیارے کس زباں سے کروں یہ عرض کہ تو پرلے درجے کا فول ہے پیارے واہ یہ تیرا زرق برق لباس گویا ہاتھی کی جھول ہے پیارے تو وہ گل ہے کہ جس میں بو ہی نہیں تو تو گوبھی کا پھول ہے پیارے مجھ کو بلوائیو ڈنر کے […]

مجھ کو رخ کیا دکھا دیا تو نے

لیمپ گویا جلا دیا تو نے ہم نہ سنتے تھے قصۂ دشمن ریڈیو پر سنا دیا تو نے میں بھی اے جاں کوئی ہریجن تھا بزم سے کیوں اٹھا دیا تو نے گا کے محفل میں بے سُرا گانا مجھ کو رونا سکھا دیا تو نے کیا ہی کہنے ہیں تیرے دیدۂ تر ایک نلکہ […]