دے مجھے توفیقِ مدحت ، رکھ مری حیرت کی لاج

اے کرم خُو ، جُود پرور ، عفو زا ، رحمت مزاج !

کس قدر بہجت فزا ہے نعت ہونے کا عمل

شوق میں ہوتا ہے جب حرفِ عطا کا امتزاج

شاہِ دیں کے منطقے میں ہے عجب اوجِ نمو

سنگ و خشتِ رہ گزر ہیں باعثِ رشکِ زجاج

مدحتِ شاہِ اُمم سے معتبر ہیں فکر و فن

حرف خود ہے داد پروَر ، شوق خود ہے ابتہاج

جانتا ہُوں آپ کے شایاں نہیں ہو گی ، مگر

کچھ سوا مائل بہ مدحت ہیں مرے افکار ، آج

ساکت و صامت پڑے ہیں بارگاہِ ناز میں

میرے جذبوں کی عقیدت ، میرے حرفوں کا اخراج

دن کے دامن میں فروزاں ہیں تری چاہت کے رنگ

شام ہوتے ہی نکھرتا ہے تری طلعت کا راج

مندمل ہوتا گیا ہے سب کا سب کربِ دروں

آپ کی مدحت نے کب رہنے دیا ہے لاعلاج

جا بُجھے جوفِ فنا میں کبر و نخوت کے شرر

بارہویں کی صبح جب روشن ہوا مہرِ وہاج

آئی ہے مقصودؔ شہرِ ناز پروَر سے نوید

خیر سے ، تسکیں میں ہے اب میرے دل کا اختلاج

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]