ذرا کیجیے دلبری غوثِ اعظم

کہ عادت ہے یہ آپ کی غوثِ اعظم

لعابِ دہن کی حلاوت ہے ساری

لبوں پر ترے چاشنی غوثِ اعظم

کمانا حلال اور گفتار میں سچ

سبق آپ کا ہے یہی غوثِ اعظم

ترے علم و فکر و تدبّر سے مجھ کو

کرم کر ! کہ ہو آگہی غوثِ اعظم

ملا فیض تجھ کو نبی و علی سے

اُسی کی ملے روشنی غوثِ اعظم

اغثنی مرے غوث ! مشکل پڑی ہے

کریں میری چارہ گری غوثِ اعظم

میں پلکوں سے کرتا رہوں خاک روبی

جو مل جائے تیری گلی غوثِ اعظم

تمنّا یہی ہے کہ در پر تمہارے

میں کرتا رہوں چاکری غوثِ اعظم

نبھانا جلیلِ حزیں سے اے میراں!

’’یہی عرض ہے آخری غوثِ اعظم‘‘

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے تو تیغا تیرا عکس کا دیکھ کے منہ اور بپھر جاتا ہے چار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا کوہ سر مکھ ہو تو اک وار میں دو پر کالے ہاتھ پڑتا […]

بندہ قادر کا بھی، قادر بھی ہے عبد القادر

سرِ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبد القادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملت بھی ہے علمِ اسرار سے ماہر بھی ہے عبد القادر منبع فیض بھی ہے مجمع افضال بھی ہے مہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبد القادر قطب ابدال بھی ہے محور ارشاد بھی ہے مرکزِ دائرہ سرّ بھی ہے عبد […]