ذرہ کرے خورشید کی مدحت تو عجب کیا

پائیں مرے لب نعت کی رفعت تو عجب کیا

یہ چاند یہ سورج یہ ستارے تہہِ افلاک

کرتے ہیں طوافِ درِ رحمت تو عجب کیا

جب قبر میں پُرسش کے لیے آئیں نکیرین

مل جائے بس اک نعت کی مہلت تو عجب کیا

جس دم وہ غلاموں کو پکاریں سرِ محشر

مجھ پر بھی رہے چشمِ عنایت تو عجب کیا

ویسے تو کہاں قابل بخشش ، مرے اعمال

لیکن وہ کریں میری شفاعت تو عجب کیا

ٹھہرے وہ بس اک اشکِ ندامت کے برابر

ہو خلد کی بس اتنی سی قیمت تو عجب کیا

جو ڈھانپ لے سب اپنے غلاموں کی خطائیں

مل جائے وہ اک چادرِ رحمت تو عجب کیا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]