ذوقِ نعتِ شہِ ابرار نے سونے نہ دیا

شب مجھے قسمتِ بیدار نے سونے نہ دیا

ان کے رخسار کے تذکار نے سونے نہ دیا

رات بھر کثرتِ انوار نے سونے نہ دیا

سوئے عشاقِ نبی قبر میں تمثالِ عروس

کون کہتا ہے کہ سرکار نے سونے نہ دیا ؟

رات بھر قلب رہا محوِ ثنائے سرکار

ان کی زلفوں کے گرفتار نے سونے نہ دیا

میرا گل اشک بہاتا رہا شبنم کی طرح

تھا جو امت سے ، اسی پیار نے سونے نہ دیا

بے سبب تو نہیں شب بھر یہ ستارے گننا

چاند کو یادِ رخِ یار نے سونے نہ دیا

جاگے خاصانِ خدا بہرِ تہجد ،کہ انہیں

لذتِ گریۂِ اَسحار نے سونے نہ دیا

باتیں کرتا رہا تاروں سے تِرا ذرۂِ نعل

شادیِٔ بوسۂِ پیزار نے سونے نہ دیا

منکرِ شانِ ابو بکر و عمر ! اتنا سوچ !

’’ غیر کو پاس کبھی یار نے سونے نہ دیا ‘‘

یادِ گیسوئے نبی سر پہ رہی سایہ فگن

رات بھر مجھ کو شبِ تار نے سونے نہ دیا

شوقِ دیدار پہ لکھے جو معظمؔ ! ہم نے

انہیں اشعار کی تکرار نے سونے نہ دیا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]