ذِکرِ رسولِ پاک سے ہے در کُھلا نجات کا

فضلِ خدا سے مل گیا یہ راستہ نجات کا

نامِ حضور کے سبب دُور ہُوئے عذاب سب

جاری رہے گا تا ابد یہ سلسلہ نجات کا

باتیں مرے حضور کی باعثِ علم و آگہی

شوق و ادب سے کیجئے یہ تذکرہ نجات کا

کشتی نبی کی آل ہے اصحابِ مصطفیٰ نُجوم

آقا نے یہ بتادیا ہم کو پتا نجات کا

عشقِ حضور کے دِیے قبر میں لے کے جائیے

پُوچھئے سچ تو ہے یہی اِک آسرا نجات کا

شافعِ روز حشر نے کام ہی سب بنا دئیے

اپنے کرم سے شاہ نے مُژدہ دِیا نجات کا

طیبہ کی سر زمین پر مرزا کا ہو جو مستقر

پھر تو کرم سے پائے گا یہ مُدّعا نجات کا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]