ذکر اتنا مرے حضور کا ہے

وَرَفَعنا مرے حضور کا ہے

گونجتا ہے جو ہر گھڑی مجھ میں

اک ترانہ مرے حضور کا ہے

مجھ پہ لازم ہے احترام اس کا

جو دوانہ مرے حضور کا ہے

روشنی جس کو لوگ کہتے ہیں

مسکرانا مرے حضور کا ہے

دل مرا اس لیے مہکتا ہے

دل میں آنا مرے حضور کا ہے

مجھ کو تقدیر لے کے جائے جہاں

آب و دانہ مرے حضور کا ہے

میں اُسی کا غلام ہوں جس نے

حکم مانا مرے حضور کا ہے

سب سخی ہیں کریم ہیں جس میں

وہ گھرانہ مرے حضور کا ہے

دل ہتھیلی پہ لے کے بیٹھا ہوں

حکم آنا مرے حضور کا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]