ذکر سرکار، دو عالم سے سوا رکھا ہے

یہ طریق اہلِ محبت نے روا رکھا ہے

آپ کے نام سے مقبول ہے کاوش میری

ورنہ میں کیا مرے اشعار میں کیا رکھا ہے

قدم صاحب معراج نے بخشا ہے عروج

ورنہ سچ پوچھو تو کونین میں کیا رکھا ہے

ارضِ طیبہ کا تصوّر ہے سبق جینے کا

حق نے مٹی میں بھی کیا رازِ شفا رکھا ہے

از ازل تا بہ ابد جو بھی جہاں ہے جو کچھ!!

حق نے سب کچھ انہیں قدموں پہ جھکا رکھا ہے

حاضریٔ حرمِ کعبہ کا میں اہل نہیں

میں نے کعبہ درِ اقدس کو بنا رکھا ہے

مل ہی جائے گی کسی روز بصیرت مجھ کو

میں نے کچھ ذرّوں کو آنکھوں سے لگا رکھا ہے

کرمِ سیّدِ کونین کو کیا کہیے صبیح

درد کا نام محبت نے دوا رکھا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]