رات کے ساتھ ہی جَل اُٹھتے ہیں طلعت کے چراغ

حرف بنتے ہی چلے جاتے ہیں مدحت کے چراغ

نعت کا باب کھلا قلب و نظر پر ایسے

جیسے ادراک میں رکھ دے کوئی حیرت کے چراغ

یا نبی سر بہ گریباں ہے تری ’’خیرِ اُمَم‘​‘​

یا نبی بھیج کوئی پھر سے خلافت کے چراغ

روشنی بجھنے کہاں دے گا عقیدت کا سفر

قبر میں ساتھ لیے جاتا ہوں مدحت کے چراغ

اِک نئے عہد کی تابندہ خبر دیتے ہیں

ثور کی کوکھ میں رکھے ہوئے ہجرت کے چراغ

اُس کے آنگن میں اُترتی نہیں تیرہ راتیں

جس کی دہلیز پہ روشن ہیں عقیدت کے چراغ

دیکھ کر کوئے مدینہ کے سہانے منظر

میری آنکھوں میں ہیں مقصودؔ محبت کے چراغ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]