راہوں میں تیرگی سہی، نُور الہدیٰ تو ہے

شامِ الم کا غم نہیں، بدرالدجیٰ تو ہے

ہر ذرے میں جہان کے ہے مصطفیٰ کو نور

اوصاف میں حضور کے، شمس الضحیٰ تو ہے

مانا کہ شر کا دورِ شرارت کا زور ہے

سر پہ ہمارے سایہ خیرالوریٰ کا ہے

سردارِ انبیاء ہیں شہِ دو جہاں ہیں آپ

یٰسیں کا حضور کو تمغا ملا تو ہے

تم چودھویں کا چاند ہو قرآں کی قسم

تم کو خدا نے پیار سے طہٰ کہا تو ہے

آلودۂ گناہ و بد اعمال ہی سہی

کاوش کو فخر مدحتِ خیرالوریٰ تو ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]