ربیعِ اول میں موسموں کے نصاب اترے

ترستے صحراؤں میں شگفتہ گلاب اترے

نعالِ شاہِ امم کا لمسِ منیر پانے

حرا کی آغوش میں کئی ماہتاب اترے

ہماری آنکھوں میں یادِ بطحا کا نور چمکا

کنارِ مژگاں برسنے والے سحاب اترے

ہزاروں قدسی زمیں پہ بیٹھے تھے پر بچھائے

رکابِ قصویٰ سے جس گھڑی آں جناب اترے

جھکایا سر میرے خام خامہ نے بہرِ مدحت

تو حرف قرطاسِ قلب پر مستجاب اترے

ہماری پلکیں بھی ہَوں زیارت گہِ ملائک

ہماری پلکوں پہ گر مدینے کا خواب اترے

رسولِ رحمت شفیعِ محشر ہَوں جن کے آقا

یہ غیر ممکن ہے ان پہ کوئی عذاب اترے

دیارِ فرقت میں کب سے اشفاق مضطرب ہے

مدینے جائے تو روح سے اضطراب اترے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]