اردوئے معلیٰ

Search

چراغِ نعت سے تاریکیاں تنویر کرتا ہوں

حریمِ دل سجانے کی یہی تدبیر کرتا ہوں

 

فرشتے بھی ہمہ تن گوش ہو جاتے ہیں، جس لمحے

شہِ ہر دو سرا کا ذکرِ پر تاثیر کرتا ہوں

 

خوشی سے جھومنے لگتے ہیں قرطاس و قلم میرے

میں جب اسمِ شہِ کون و مکاں تحریر کرتا ہوں

 

تخیل میں جبینِ شوق رکھ کر ان کی چوکھٹ پر

ہمیشہ یونہی خوابِ دید کو تعبیر کرتا ہوں

 

سجا کر نعت کے مصرعوں میں ہجرِ سرورِ عالم

سہانے دردِ فرقت کی بڑی تشہیر کرتا ہوں

 

میں اکثر دیکھتا ہوں خواب میں خود کو مواجہ پر

میں اس خوابِ طرب آثار کی توقیر کرتا ہوں

 

حروفِ مدحتِ شاہِ زمن کو خشت و گل کر کے

مکانِ خلد اپنے ہاتھ سے تعمیر کرتا ہوں

 

غلامانِ محمد کے لئے ہوں انگبیں، لیکن

برائے بے ادب نوکِ زباں شمشیر کرتا ہوں

 

ابھر آتا ہے نقشِ گنبدِ خضریٰ نگاہوں میں

میں جوں ہی کینوس پر جذبِ دل تصویر کرتا ہوں

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ