رب نے جس کی مانی ہے تم اس نبی کو مان لو

وہ ہیں محبوبِ خدا اِس برتری کو مان لو

تا ابد ختمِ نبوت کا ہے سہرا اُن کے سر

دنیا والو اس نبیِ آخری کو مان لو

ان کا ہے اسمِ مبارک ہر اندھیرے میں ضیا

تم بھی اس رعنائی کو اس روشنی کو مان لو

ایک پہلو سیرتِ سرکار کا یہ بھی تو ہے

عظمتیں مطلوب ہیں تو سادگی کو مان لو

اُس کو رہبر مان جو سب کچھ کرے اُن پر فدا

یہ بھلا کس نے کہا ہے ہر کسی کو مان لو

خود فریبی میں نہ رہنا یہ عذابِ جان ہے

دین سے کرلو وفا یا بے حسی کو مان لو

کہہ رہی ہے روحِ انساں اتنی بے چینی کے ساتھ

سرورِ کون و مکاں کی پیروی کو مان لو

لکھ دیا ہے یہ خلاصہ عقلِ انساں نے شکیلؔ

مدحتِ آقا کے آگے بے بسی کو مان لو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]