رب نے قرآنِ مبیں کی بخش دی ہے روشنی

غور تو کر خشک و تر کی اس میں ہے جلوہ گری

مانگتا ہے اس سے دنیا کا ہر اِک شاہ و گدا

اس کا ہی محتاج ہے دنیا کا ہر اِک آدمی

پرچم ربِّ عُلا لہرارہا ہے ہر طرف

حکمراں ہے اِک وہی باقی بتانِ آذری

جو خدا کے ہو گئے اُن پر کرم کی بارشیں

رب نے بخشی خاص اُن کو زندگی کی روشنی

ابتدا ہو حمد سے بعد اُس کے میری ہے دُعا

ہر نفس کہتا رہوں ، کہتا رہوں میں یا نبی

تیری ہی توفیق سے کچھ کوششیں کرتے ہیں ہم

یا الٰہی ! کاش کر پائیں تری ہم بندگی

ساری دنیا میں سجاؤں محفلِ حمد و ثنا

میرے قلب و رُوح کی خواہش یہی ہے آخری

رب کو راضی کر لے طاہرؔ وقت کو ضائع نہ کر

زندگی ہوتی ہے ہر اِک آدمی کی عارضی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]