رب کا منشا ہے کہ پھیلے شہِ ابرار کی بات

ساری دنیا میں چلے اُسوۂ سرکار کی بات

نعتِ سرکار لکھوں اور عمل روشن ہو

مدحِ آقا سے بنے سیرت و کردار کی بات

ذکرِ اصحابِؓ گرامی بھی ہے مدحت اُن کی

نجمؓ کی بات بھی ہے ماہ کے انوار کی بات

کاش اخلاص بھی حاصل ہو کبھی لفظوں کو

دلِ پاکیزہ کرے عشق کے اظہار کی بات

ہُوک اُٹھتی ہے جو کرتا ہے کوئی خواب کا ذکر

کاش میں بھی تو سناؤں کبھی دیدار کی بات

اُن کی مدحت میں ہر اِک لفظ صداقت چاہے

مجھ سے عاصی سے بھلا کیسے ہو معیار کی بات

نعمتوں کے تو وہ قاسم ہیں سنیںگے وہ ضرور

مجھ سے قلاشِ عمل، مفلس و نادار کی بات

خیر کے پھول کھلیں ساری زمینوں میں عزیزؔ

یوں سنی جائے کسی وقت گنہگار کی بات

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]