رحمتوں کا سلسلہ اچھا لگا

یعنی ذکرِ مصطفیٰ اچھا لگا

ہے جہاں روضہ مرے سرکار کا

اس گلی کا راستہ اچھا لگا

آپ کی رحمت کا ہے سایہ بہت

کب مجھے ظلِ ہما اچھا لگا

اور بھی در ہیں زمانے میں مگر

ہم کو ان سے مانگنا اچھا لگا

رحمتِ عالم کے دستِ لطف سے

جو ملا ، جتنا ملا اچھا لگا

لوٹ کر آئی نہیں میری نظر

اتنا شہرِ مصطفیٰ اچھا لگا

سرورِ عالم سے ہے نسبت اسے

اس لیے غارِ حرا اچھا لگا

کاش کہہ دیں ایک دن میرے نبی

شعر یہ مجھ کو ترا اچھا لگا

حضرتِ نوّاب کے در پر مجیبؔ

دور دورہ نعت کا اچھا لگا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]