رحم کُن بر حالِ من اے سیّدِ خیرُالاَنَام !

رحم کُن بر حالِ من اے سیّدِ خیرُالاَنَام

من غلام ابنِ غلام ابنِ غلام ابنِ غلام

آپ کی رحمت کو ممکن ہی نہیں ہرگز زوال

رحمَتَ الِّلعَالَمِیں ! ہے آپ کی رحمت مدام

آپ ہی لاریب ہیں بعد از خدا ذی مرتبہ

تھا کوئی پہلے ، نہ ہوگا ، آپ سا عالی مقام

نُورِ اوّل ہیں وہی ، اس پر ہیں سب ہی متّفق

وہ حبیبِ حق تعالیٰ ہیں ، نہیں اس میں کلام

نُورِ حق سے ضوفشاں اُن کا جمالِ بے مثال

پھینک دوں قدموں سے اُن کے وار کر عالم تمام

لاج رکھئے گا مری بھی حشر میں یا مصطفےٰ

آپ کے کھربوں غلاموں میں ہُوں میں بھی اک غلام

وہ کرم فرماتے ہیں تو نعت کہہ لیتا ہوں میں

ورنہ ممکن ہی کہاں تھا کہنا کچھ ایسا کلام

ہے خدا کا شکر ، اُن کا اُمّتی پیدا کیا

ہے محمد کے غلاموں میں مرا بھی ایک نام

اس سے بڑھ کر خوش نصیبی ہوگی کیا ، ہم کو اگر

حشر میں سرکار کے ہاتھوں ملے کوثر کا جام

ہو کرم کی اک نظر مجھ پر حبیبِ کبریا

جا بنامِ مصطفےٰ لے کے صبا میرا پیام

ہم کو مل جائے شفاعت مصطفےٰ کی حشر میں

ہے یہی دل کی تمنّا ، ہے یہی عرضِ تمام

بے نہایت رحمت اُن کو بخشی ہے اللہ نے

تا ابد حاصل رہے گا اُن کی رحمت کو دوام

ہو گزر جب بھی تمہارا کوئے طیبہ سے نسیم

پیش کرنا عاجزانہ اُن کو دانش کا سلام

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]