اردوئے معلیٰ

Search

 

پادشاہا! ترے دروازے پہ آیا ہے فقیر

چند آنسو ہیں کہ سوغات میں لایا ہے فقیر

 

دیکھی دیکھی ہوئی لگتی ہے مدینے کی فضا

اس سے پہلے بھی یہاں خواب میں آیا ہے فقیر

 

اہل منصب کو نہیں بار یہاں پر لیکن

میرے سلطان کو بھایا ہے فقیر

 

اب کوئی تازہ جہاں خود اسے ارزانی کر

کہ جہان دگراں سے نکل آیا ہے فقیر

 

اس کو اک خواب کی خیرات عطا ہوجائے

کہ جسے دید کی خواہش نے بنایا ہے فقیر

 

اک نگہ جب سے عنایت کی ہوئی ہے اس پر

اک زمانے کی نگاہوں میں سمایا ہے فقیر

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ