ردائے شوق میں مدحت کے تار بن، مرے دل

ردائے شوق میں مدحت کے تار بن ، مرے دل

گدائے شہرِ سخن ہوں ، مری بھی سُن ، مرے دل

حروفِ عجز کو کیفِ کرم کے جام پلا

رہے سوار ہمیشہ ثنا کی دُھن ، مرے دل

یہ شوق ہیں انہیں ان کی گلی کا موسم دے

یہ شعر ہیں انہیں پلکوں سے جا کے چُن، مرے دل

تو ایک عضوِ معطل ہے اور وہ مختار

سو نعت ہوتی ہے کہتے ہیں جب وہ کُن، مرے دل

عطا ہوا ہے مجھے مدحِ مصطفی کا ہنر

نہیں ہے اس کے سوا کوئی مجھ میں گُن مرے دل

بہت ضروری ہے پھر سے ہو نعت کی تدبیر

شعور کو کہیں لگ ہی نہ جائے گُھن، مرے دل

ترا نصیب درخشاں ہے دونوں عالم میں

ملا ہے عشقِ رسالت کا تجھ کو ہُن مرے دل

انہیں سے ملتی ہے ہر اک دوائے دردِ نہاں

بہ سوئے شاہ نظر کن و غم مُکن، مرے دل

وہی مقام ہے تیرا بدن کے قریہ میں

ہے ’’اُن سے عشق‘​‘​ میں جیسا مقامِ اُن، مرے دل

انہی کا رہتا ہوں جن سے ہے زیست کی تعبیر

انہی کا کھاتا ہوں گاتا ہوں جن کے گُن مرے دل

مدینہ منزلِ مقصودِؔ شوق ہے واللہ

سو اپنے دیپ جلا، اپنے خواب بُن، مرے دل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]