رسولِ اکرم پہ ان کے رب نے

کیا ہے یہ خاص اپنا احساں

کہ ان کی خاطر زمیں بنا دی

تمام تر سجدہ گاہ یکساں

پھر اس زمیں بھر میں پھیلنے کو

بنائی خالق نے ایک اُمَّت

کہ جو فقط اُس کا حکم مانے

اسی کی قائم کرے حکومت

زمیں کو منکر سے پاک رکھے

جہاں میں معروف عام کر دے

نبی سے جو کچھ نظام پائے

بپا یہاں وہ نظام کر دے

زمیں کو مسجد کی طرح رکھے

نظامِ مسجد کو خود سنبھالے

زمین کی تیرگی مٹا کر

بکھیر دے ہر طرف اُجالے

مگر یہ نکتہ سمجھ نہ پائی

رسولِ آخر کی خاص اُمَّت

کہ دیں کا مفہوم جاننے کی

ملی نہ اب تک بھی اس کو فرصت

نہیں ہے خیرالامم کو اپنی

بلندیوں کا خیال اب تک

ملا نہ بعدِ زوال اس کو

جہاں میں ویسا کمال اب تک

بتائے کون اس کو آج آ کر

یہ جادۂ دیں سے ہٹ چکی ہے

جو ملتِ واحدہ تھی پہلے

وہ آج فرقوں میں بٹ چکی ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]