رسول حق سبب خلقت دوعالم تھے

جہاں ظلم میں اک رحمت مجسم تھے

ہر آدمی کے لیے زخم دل کا مرحم تھے

کرم کا بحر تھے لطف و عطا کا زم زم تھے

ستمگروں کو تحمل کی حد دکھاتے تھے

وہ ظلم کرتے تھے ان پر، یہ مسکراتے تھے

ہوئے تھے ظلم میں کچھ اہل ظلم یوں بے باک

طرح طرح سے ستاتے تھے آپ کو سفاک

کبھی بچھاتے تھے رستے میں خار وحشت ناک

کبھی گراتے تھے آلائش و خس و خاشاک

یہ زیر کرتے تھے یوں خلق سے شقاوت کو

وہ ظلم کرتے تھے جاتے تھے یہ عیادت کو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]