رسول کون ومکاں ہے دل آئینے میں روشن جمال تیرا

قسم خدا کی ہمارے اوپر کرم ہے یہ لازوال تیرا

نہ جانے کتنے گلاب پیکر فلک نے دیکھے زمیں پہ ابتک

اسے بھی حیرت ضرور ہوگی نہ دیکھا مثل و مثال تیرا

ہزاروں چہرے چمک رہے ہیں مرے تصور میں یوں تو لیکن

ملا ہے کس سے وہ کیف و مستی جو دے رہا ہے خیال تیرا

سپہر فضل و علیٰ پہ دیکھے ہزاروں شمس و قمر چمکتے

مگر نہ پایا گیا کسی میں حبیب داور کمال تیرا

ہے عرش اعظم پہ اس کی قسمت ملی ہے جس کو تری محبت

ترا تقرب، تقرب حق، وصال حق ہے وصال تیرا

ترے کرم نے دیا سہارا قرار یادوں نے تیری بخشا

غم جہاں سے اگر ہوا ہے غلام کوئی نڈھال تیرا

تری عطا کا رہین منت بساط عالم کا گوشہ گوشہ

کوئی تو کہہ دے یہاں نہ برسا سحاب جود و نوال تیرا

خلیل آئے، ذبیح آئے، کلیم آئے، مسیح آئے

مگر نہ آیا جواب کوئی رسول عالی خصال تیرا

ترے تکلم کی وہ فصاحت کہ بے زباں ہیں زبان والے

گلاب رحمت کھلا رہا ہے لبوں پہ حسن مقال تیرا

وصال طیبہ کی آہٹیں کچھ مجھے بھی محسوس ہو رہی ہیں

نکل رہا ہے فراق طیبہ دل و جگر سے ملال تیرا

نوازشوں کی ہے تجھ پہ بارش تو نورؔ حیرت کی بات کیا ہے

تمام عالم کے ہیں وہ داتا نہیں ہے تنہا سوال تیرا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]