رفتہ رفتہ ہر اک گھاؤ بھر جاتا ہے

پہلے پہل ہم تجھ سے بچھڑ کر اور ہی کچھ تھے

سینے میں تھا درد مگر ہونٹوں پہ تبسم

باہر ہم کچھ اور تھے اندر اور ہی کچھ تھے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated