رنجور تھا میں، آپ نے مسرور کیا ہے

کاسہ مرا خیرات سے بھرپور کیا ہے

جلتا تھا بدن، سر پہ کڑی دھوپ تھی میرے

دامانِ کرم میں مجھے مستور کیا ہے

سرکار کی یادوں نے مرے دِل میں سما کر

دِل کو مرے خوشبوؤں سے معمور کیا ہے

بے کیف تھے، بے رنگ مرے شام و سحر تھے

ذِکرِ شہِ کونین نے پُرنور کیا ہے

ہر آن رہے ذِکرِ نبی قلب میں جاری

پاکیزہ عمل میں نے، یہ دستور کیا ہے

سرکار کی رحمت ہوئی اُس قوم پہ نازل

قرآن کو جس قوم نے منشور کیا ہے

سرکار نے بلوایا ہے صدیق ظفرؔ کو

دربانیِ دربار پہ مامور کیا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]