رنج و الم سے دُور بلا لیجئے حضور

قربِ دیارِ نُور بلا لیجئے حضور

آنکھوں میں خواب طیبہ کے دل میں ہیں حسرتیں

کچھ کیجیئے حضور بلا لیجئے حضور

گو لائقِ دیار نہیں پھر بھی میرے شاہ

اک بار تو ضرور بلا لیجئے حضور

میں نے سنا ہے نور کی برسات ہوتی ہے

طیبہ میں ہے سُرور بلا لیجئے حضور

دنیا کے ظلم سے ہے مری جان جاں بلب

زخموں سے چور ، چور بلا لیجئے حضور

ناچیز پر بھی ہو کبھی چشمِ کرم ، عطا

رحمت کا بھی ظہور بلا لیجئے حضور

بخشش کی بھیک مجھ کو بہت ہوں گناہ گار

ہے عرض یاحضور بلا لیجئے حضور

کب سے تڑپ رہا ہے رضاؔ اذن دیجیئے

زیرِ قبائے نور بلا لیجئے حضور

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]