رنگ بکھرے ہیں مدینہ میں وہ سرکار کہ بس !

رنگ بکھرے ہیں مدینہ میں وہ سرکار کہ بس

ہم نے دیکھا ہے مدینہ کا وہ گلزار کہ بس

رات ہوتی تو مدینہ میں نہ دیکھی ہم نے

یوں برستے ہیں مدینہ میں وہ انوار کہ بس

بھول جاتی ہے خودی آپ کے قدموں میں حضور

ہے وفا آپ کے قدموں میں وہ سرکار کہ بس

دل تو مدہوش ہی رہتا ہے در اُلفت پر

ذکر و اذکار میں ہوتا ہے وہ دیدار کہ بس

آنکھ لگنے کو بھی فرصت نہیں دیتی ہے نگاہ

خوب دن رات دمکتے ہیں وہ مینار کہ بس

ذکر کرتے تو ہیں لیکن وہ مدینہ سا کہاں

واں عجب نور میں ہوتے ہیں گل اذکار کہ بس

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]