روشنی ہی روشنی ہے آمدِ سرکار ہے

چار سو چھائی خوشی ہے آمدِ سرکار ہے

گنگناتی ہیں ہوائیں ، محوِ رقصاں ہے فضا

آب و گل میں تازگی ہے آمدِ سرکار ہے

آسمانوں کے ملائک بھی زمیں پر جلوہ گر

جستجو میں زندگی ہے آمدِ سرکار ہے

آمنہ بی ، بی کے گھر میں جشن ہے میلاد کا

نور کی محفل سجی ہے آمدِ سرکار ہے

کہہ رہے ہیں انبیاء و مرسلیں سب مرحبا!

بندگی ہی بندگی ہے آمدِ سرکار ہے

برلبِ کون و مکاں ہے الصلٰوۃ والسلام

ساری خلقت جھومتی ہے آمدِ سرکار ہے

ظلمتوں کی بدلیاں سب آسماں سے چھٹ گئیں

ہر طرف اب روشنی ہے آمدِ سرکار ہے

غم کے مارو ، بے سہارو آؤ مکے کو چلیں

آشتی ہی آشتی ہے آمدِ سرکار ہے

اے رضاؔ سارے نظاروں میں عجب ہے دلکشی

رُت نئی ، کیا بے خودی ہے آمدِ سرکار ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]