روشن ہو مرے دل میں دیا ان کی ولا کا

ہونٹوں پہ مرے ذکر رہے صلِ علیٰ کا

مشغول رہے میرا قلم اُن کی عطا سے

آ جائے سلیقہ بھی مجھے حمد وثنا کا

ہوں میرے مقدر میں بھی طیبہ کے شب وروز

عاجزپہ بڑا ہوگا یہ احسان خدا کا

خم ہونے لگا شکر کے سجدے میں فلک بھی

نظارہ جو دیکھا ترے نقشِ کفِ پا کا

حسرت ہے کہ مدحت کے پروتی رہوں موتی

تا زیست رہے سلسلہ یہ مجھ پہ عطا کا

انوار برستے ہیں جو سرکار کے در پر

ہو جائے عطا چھینٹا مجھے ایسی گھٹا کا

اے ناز تجھے آیا ہے طیبہ سے بلاوا

پیغام ملا آج تجھے بادِ صبا کا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]