روضہ ہےمیرے سامنے گھر بھول گیاہوں

روضہ ہے میرے سامنے گھر بھول گیا ہوں

تھا دل پہ جو دنیا كا اثر بھول گیا ہوں

اے گنبدِ خضرا میں تری چھاؤں كے قرباں

رستے كا ہر اک سبز شجر بھول گیا ہوں

اک ایسا سكوں شہرِ مدینہ میں ملا ہے

میں سارا جہاں سارے نگر بھول گیا ہوں

اس ساعتِ خوش بخت كے دامن سے لپٹ كر

وارفتگیِ شام و سحر بھول گیا ہوں

دیكھی ہے جو آ كر تیرے دربار كی عظمت

ہر حسن كا معیارِ نظر بھول گیا ہوں

امید كے ساحل پہ جو اُترا ہوں تو فیضؔی

دكھ درد كی موجوں كے بھنور بھول گیا ہوں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]