روک لیتی ہے آپ کی نسبت،تیر جتنے بھی ہم پہ چلتے ہیں

روک لیتی ہے آپ کی نسبت، تیر جتنے بھی ہم پہ چلتے ہیں

یہ کرم ہے حضور کا ہم پر آنے والے عذاب ٹلتے ہیں

وہ ہی بھرتے ہیں جھولیاں سب کی، وہ سمجھتے ہیں بولیاں سب کی

آؤ بازار مصطفی میں چلیں کھوٹے سکے وہیں پہ چلتے ہیں

اپنی اوقات صرف اتنی ہے، کچھ نہیں بات صرف اتنی ہے

کل بھی ٹکڑوں پہ اُن کے پلتے تھے اب بھی ٹکڑوں پہ اُن کے پلتے ہیں

اب کوئی کیا ہمیں گرائے گا ہر سہارا ہمیں بچائے گا

ہم نے خود کو گرا دیا ہے وہاں، گرنے والے جہاں سنبھلتے ہیں

نعت کی محفلیں سجاتے ہیں،نعت کی محفلیں سجائیں گے

اُن کو ہم عمر بھر جلائیں گے،آپ کےذکر سےجو جلتے ہیں

اُن کے دربار کے اجالوں کی بے نہاں رفعتیں ہیں اے خالد

یہ اُجالے کبھی نہ سمٹیں گے یہ وہ سورج نہیں جو ڈھلتے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]