رُخِ زیبا نگاہوں میں، مرا دل ذکر کرتا ہے

جبیں ہے اُن کے پاؤں میں، مرا دل ذکر کرتا ہے

رواں ہوں خیزاں و اُفتاں، رواں اشکِ مسلسل ہیں

رواں مَیں اُن کی را ہوں میں، مرا دل ذکر کرتا ہے

مرا ہر لمحہ، ہر لحظہ، مرا ہر پل گزرتا ہے

درُودوں میں، ثناؤں میں، مرا دل ذکر کرتا ہے

خُدا کی حمد سُنتا ہوں، نبی کی نعت سُنتا ہوں

فضاؤں میں، خلاؤں میں، مرا دل ذکر کرتا ہے

حضوری کا سماں ہے اب سرور و کیف ملتا ہے

نمازوں میں، دُعاؤں میں، مرا دل ذکر کرتا ہے

یہ ہے بندہ نوازی آپ کی ذرّہ نوازی ہے

میں اُڑتا ہوں ہواؤں میں، مرا دل ذکر کرتا ہے

ظفرؔ کے سر پہ اُن کا دستِ الطاف و محبت ہے

میں رحمت کی رداؤں میں، مرا دل ذکر کرتا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]