رُو برو جب بھی قبائل ہو گئے

رُوبرو جب بھی قبائل ہو گئے

جرأتِ آقا کے قائل ہو گئے

اس قدر عزت ترے در سے ملی

ذی حشم سارے ہی سائل ہو گئے

تیرا صدقہ منزلیں آساں ہوئیں

راستے خوشبو شمائل ہو گئے

صحبتِ سرکار سے اہلِ عرب

کس قدر ارفع خصائل ہو گئے

پتھروں نے ہیں پڑھے تجھ پر درود

عشق میں تیرے وہ گھائل ہو گئے

جب بڑھی مشکل کوئی میری طرف

بس درود و نعت حائل ہو گئے

امتِ ناداں پہ آقا ہو کرم

لوگ بربادی پہ مائل ہو گئے

واسطہ رب کو دیا اُن کا شکیلؔ

حل بہ آسانی مسائل ہو گئے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]