رہتی ہیں سدا اس پہ کرم بار گھٹائیں

اس واسطے مہکی ہیں مدینے کی ہوائیں

ہم پیشِ مدینہ ہیں لیے ایک تمنا

سرکار سے گر اذن ملے نعت سنائیں

ہے جن کا عقیدہ ورفعنا لک ذکرک

ہر روز وہ مدحت کے نئے پھول کھلائیں

میں بھیجتا رہتا ہوں درود اُن پہ شب و روز

آتی ہی نہیں پاس مرے یوں بھی بلائیں

کرتا ہے عطا پاک خدا آپ ہیں قاسم

پھر چھوڑ کے ہم آپ کا در کیوں کہیں جائیں

ہر سال گزر جاتا ہے ذی الحج کا مہینہ

سرکار بس اس بار مجھے در پہ بلائیں

ہم بعد ازاں حج کے بھی رہ جائیں وہیں پر

اور جشنِ ولادت بھی مدینے میں منائیں

ویزے کی یہ مدت ہے سبب ورنہ کبھی بھی

ہم اپنے وطن شہرِ مدینہ سے نہ آئیں

اس در پہ کبھی عرض کی حاجت نہیں ہوتی

اس طرز سے جاری ہیں یہاں روز عطائیں

رسوائی جو دنیا میں بھی ہونے نہیں دیتے

وہ میری چھپا لیں گے سرِ حشر خطائیں

ہیں فرشِ صفہ، خاکِ حرم، زم زمِ طیبہ

بیمارِ غمِ ہجرِ مدینہ کی دوائیں

جو مانگنا ہے مانگو یہ دربارِ نعم ہے

رد ہوتی نہیں اس درِ اقدس پہ دعائیں

ہو تشنہ لبی دور مری، والیِ کوثر

دو گھونٹ مجھے جامِ مطہر کے پلائیں

یہ دید بہ کف حسرتِ دیدار لیے ہے

بردے کو بھی اے نورِ خدا جلوہ دکھائیں

جب آئیں گی محشر میں شہِ دیں کی دلاری

تب حکم ملے گا کہ سبھی سر کو جھکائیں

آؤ چلیں منظر وہ درِ خیر و کرم ہے

کب تک یوں زمانے سے بھلا جھڑکیاں کھائیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]