رہے گا غلغلہ تیرا جہاں میں، ہم نہیں ہوں گے

تو محبوبِ خدا ہے تیرے چرچے کم نہیں ہوں گے

سہارا ایک بس رہ جائے گا شاہِ مدینہ کا

جو ہمدم ہیں دریں عالم، در آں عالم نہیں ہوں گے

شفیعِ عاصیاں ہے نورِ چشمِ آمنہ بے شک

مسیحِ دہر نورِ دیدۂ مریم نہیں ہوں گے

نہ جائیں جو مدینہ باوجودِ استطاعت بھی

دل و ایماں کے رشتے ان کے مستحکم نہیں ہوں گے

رہِ توحید دکھلا کر جو بخشی ہے سر اَفرازی

مسلمانوں کے سر پیشِ بتاں اب خَم نہیں ہوں گے

عطا کردہ ہیں جو اُن کے اصولِ زندگی وہ سب

نہ اپنائیں گے جب تک ہم، مصائب کم نہیں ہوں گے

پلائیں گے نظرؔ کو جامِ کوثر صاحبِ کوثر

ثنا گر سے یقیناً اپنے نا محرم نہیں ہوں گے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]