ریزہ تِرا پایا کریں خاقان وغیرہ

لقمہ تِرا کھایا کریں لقمان وغیرہ

خدّام تِرے در کے ہیں سلطان وغیرہ

پلتے ہیں تِرے رزق پہ انسان وغیرہ

مصروفِ ثنائے گُلِ رخسار ہے قمری

نغمہ ترا گاتے ہیں حُدی خوان وغیرہ

اِحرامِ ثنا باندھ کے پِھرتے ہیں تِرے گرد

اے کعبۂِ جاں ! سعدی و حسّان وغیرہ

کھاتے ہیں لعاب و لبِ خنداں کی قسم سب

ہو چشمۂ شیریں کہ گلستان وغیرہ

اے وزنِ ثَنا ! تیرے ترفّع پہ میں قربان

خم ہوتے ہیں میرے لیے میزان وغیرہ

کر آبِ درودی سے مجلّا رخِ باطن

بے کار ہے اس کے لیے اشنان وغیرہ

خامہ ہے مِرا جیسے ہو فاروق کا درّہ

یعنی کہ ڈرا کرتے ہیں شیطان وغیرہ

کچھ موسمی مینڈک ہیں محافل پہ مسلّط

کچھ سر پہ چڑھائے گئے زرخوان وغیرہ

ہے صورتِ آوازۂِ خَر چیخنا ان کا

وَاغضض کے ہیں بھولے ہوئے فرمان وغیرہ

مَدّاح کو کچھ خوف نہیں روزِ قیامت

مَمدوح کے ہاتھوں میں ہے غفران وغیرہ

ہو نغمہ سرا زیرِ لِوا کاش معظمؔ

جب نعت کو چہکیں گے رضا خان وغیرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]