زائرِ کوئے جناں آہستہ چل

دیکھ آیا ہے کہاں آہستہ چل

جیسے جی چاہے جہاں میں گھوم پھر

یہ مدینہ ہے یہاں آہستہ چل

بارگاہِ ناز میں آہستہ بول

ہو نہ سب کچھ رائیگاں آہستہ چل

نقش پائے سرورِ کونین کی

ہر طرف ہے کہکشاں آہستہ چل

در پہ آیا ہوں بڑی مدّت کے بعد

اے میری عمرِ رواں آہستہ چل

حاضری میں ہیں ملک ستّر ہزار

قدسیوں کے درمیان آہستہ چل

دیکھ لوں جی بھر کے شہرِ مصطفی

میرے میرِکارواں آہستہ چل

جالیوں کے سامنے جلدی نہ کر

وہ ہیں نازشِ مہرباں آہستہ چل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]