زمانوں کو مُنوّر کر رہا ہے

مری سرکار کا، روشن دیا ہے

رُخِ تاباں کی جگمگ کے مقابل

تجلی ہیچ، شرمندہ ضیاء ہے

مرے سینے میں، شمعِ عشق روشن

درِ سرکار تک، جو رہنما ہے

عقیدت سے میں اس کے ہاتھ چوموں

جو عاشق، جانبِ طیبہ چلا ہے

میں گھبراتا نہیں ہوں مشکلوں سے

مرا مولا علیؓ مشکل کشا ہے

کبھی روتی ہے چوبِ خشک منبر

کبھی مُٹھی میں کنکر بولتا ہے

برا ہے یا بھلا، جیسا ظفرؔ ہے

سگِ در، آپ کے در کا گدا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]