زمین اپنی مہ و خورشید اپنا آسماں اپنا

اگر سالار اپنا ہو تو یہ سب کارواں اپنا

ترے قدموں تلے پایا ہے ایسا نور مٹّی نے

کہ ذرّے بن گئے جس سے مہ و انجم کے آئینے

جلو میں ایسے جلوے لے کے محبوبِ خدا ٓیا

کہیں حدِ عدم سے بھی پرے تھا کفر کا سایا

کبھی جب آب و گل سے بن رہا تھا پیکرِآدم

بہ تمکینِ نبوّت آپ بھی موجود تھے اس دم

نبیِ اولیں آیا نبیِ آخریں ہو کر

شہنشاہِ رسالت اور حبیبِ داورِمحشر

تری آمد سے رت بدلی گئی بستانِ عالم کی

بیاں کرنے لگا تھا عظمتیں مہتاب شبنم کی

ہزاروں رحمتیں اس پر سلام اس پر درود اس پر

جسے پیدا کیا اللہ نے صلِّ علی پڑھ کر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]