زندگی اپنی اسی طور سنواری جائے

دل میں تصویر مدینے کی اتاری جائے

کہکشاں راہ میں یوں بچھتی چلی جاتی ہے

جانب عرش شہ دیں کی سواری جائے

اس قدر بھرتے ہیں دامن کہ اٹھائے نہ بنے

ان کے کوچے میں اگر کوئی بھکاری جائے

حسن ایسا ترے رب نے تجھے بخشا آقا

چاند سو بار ترے چہرے پہ واری جائے

جس طرف ان کے غلاموں کے قدم اٹھ جائیں

اس طرف قافلۂ رحمت باری جائے

دل میں بغض شہ کونین جو رکھ کر کی ہے

وہ عبادت ترے منھ پر ہی نہ ماری جائے

جب بڑھے گنبد خضریٰ کی طرف میرے قدم

دل مرا کرتا ہوا گریہ و زاری جائے

جس کے صدقے میں پلا کرتی ہے مخلوق تمام

اسی چوکھٹ پہ چلو جھولی پساری جائے

عشق آقا کے ہیں ہر شاخ پہ غنچے روشن

میرے گلزار سے کیوں باد بہاری جائے

جی نہ پاؤں گا اگر ہجر کی نوبت آئی

چھوڑ کر مجھ کو نہ اب نعت نگاری جائے

نور وہ بارگہ سرور کونین ہے بس

بات خالی نہ جہاں کوئی ہماری جائے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]