"زہے نصیب ، میں سرکار کے دیار میں ہوں”

"​زہے نصیب ، میں سرکار کے دیار میں ہوں”​

خوشا کہ گنبد خضرا ہی کے جوار میں ہوں

خدا کا شکر ہے ، میں اِن دنوں کہاں آیا

کبھی قُبا میں ، کبھی اُن کی رہگزار میں ہوں

بلایا مسجدِ آقا میں میرے خالق نے

نظر ہے روضے پہ ، میں صحنِ سایہ دار میں ہوں

کہا خدا نے ، وہ رحمت ہیں عالموں کے لئے

میں اُن کے لطف کے ، احساں کے آبشار میں ہوں

خدا قریب ہے شہ رگ سے ، دل میں ہیں آقا

میں عشقِ سرور کونین کے حصار میں ہوں

مجھے یقین ہے ، سرور کی ہے نظر مجھ پر

سنہری جالی پہ رحمت کے انتظار میں ہوں

وہ کاش !حشر میں کہہ دیں ، ہے میرا خاص غلام

حقیر اُمّتی اُن کا ہوں ، کس قطار میں ہوں

یہ آرزو ہے مِری ، میں بھی اُس جگہ جاوں

مِرا وجود کہے ، میں حرا کے غار میں ہوں

نبی کی نعت ہے لب پر ، یہ پھول کہتا ہے

جو آیا طیبہ تو اب دامنِ بہار میں ہوں​

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]