سارے حرفوں میں اک حرف پیارا بہت اور یکتا بہت

سارے ناموں میں اک نام سوہنا بہت اور ہمارا بہت

اُس کی شاخوں پہ آ کر زمانوں کے موسم بسیرا کریں

اک شجر، جس کے دامن کا سایہ بہت اور گھنیرا بہت

ایک آہٹ کی تحویل میں ہیں زمیں آسماں کی حدیں

ایک آواز دیتی ہے پہرا بہت اور گھنیرا بہت

جس دئیے کی توانائی ارض و سما کی حرارت بنی

اُس دئیے کا ہمیں بھی حوالہ بہت اور اجالا بہت

میری بینائی سے اور مرے ذہن سے محو ہوتا نہیں

میں نے روئے محمد کو سوچا بہت اور چاہا بہت

میرے ہاتھوں سے اور میرے ہونٹوں سے خوشبو جاتی نہیں

میں نے اسمِ محمد کو لکھا بہت اور چُوما بہت

بے یقیں راستوں پر سفر کرنے والے مسافر سنو

بے سہاروں کا ہے اک سہارا بہت، کملی والا بہت

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]