سانسوں میں بس گیا ہے ترا نام یا نبی

دھڑکن میں گونجتا ہے ترا نام یا نبی

کیسی خیامِ جاں میں یہ مہکار ہے مچی

خوشبو ئیں بانٹتا ہے ترا نام یا نبی

روشن ہیں جس سے ساری ہی راہیں حیات کی

خورشیدِ نُور زا ہے ترا نام یا نبی

رہتا ہے جیسے کوئی مرے دل کے آس پاس

وحشت میں آسرا ہے ترا نام یا نبی

ہر غم کو ٹالتے ہیں درودو سلام سے

کیا خوب غم کشا ہے ترا نام یا نبی

لہجوں میں گھُل رہی ہے زمانوں سے اک مٹھاس

جس جس نے بھی لیا ہے ترا نام یا نبی

ہونٹوں پہ مرتے دم بھی رہے تیرا اسم ہی

کفنی پہ لکھ لیا ہے ترا نام یا نبی

نُوری کو قبر میں بھی ترا نام ہو نصیب

لب پر سدا رہا ہے ترا نام یا نبی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]