سبز و شاداب گلستانِ تمنا ہووے

کاش مسکن مِرا صحرائے مدینہ ہووے

مجھ کو بھی روضہ ء اقدس کی زیارت ہو نصیب

زہے قسمت جو سفر کُوئے مدینہ ہووے

جب کہیں قافلے والے ، کہ مدینہ کو چلے

شوق میں پھر تو مرا اور ہی نقشہ ہووے

ایسی صورت میں درِ شاہِ عرب تک پہنچوں

حال جیسے کسی ناچیز گدا کا ہووے

باندھ کر ہاتھ کروں عرض بصد عجز و نیاز

خدمتِ شاہ میں جیسے کوئی بردا ہووے

گوہرِ اشک نثارِ قدمِ پاک کروں

جُز تہی دستی جو کچھ اور نہ تحفہ ہووے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]