سبھی سرگوشیاں جب ھار کے دم توڑ دیتی ھیں

کوئی نغمہ مُسلسل گونجتا ھے دھیان میں پھر بھی

بنفشے کے سبھی پھولوں کو لے جاتی ھے جب پت جھڑ

کوئی خوشبو جواں رھتی ھے دل دالان میں پھر بھی

گلابوں کی جواں مَرگی پہ کچھ عرصہ فُغاں کرکے

بکھرتی پتّیاں سجتی ھیں پیاری خواب گاھوں میں

سو ایسے ھی تری یادیں ھیں میرے ساتھ تیرے بعد

محبت تا ابد زندہ رھے گی میری آھوں میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ادھ کھلی گرہ

میں اساطیر کا کردار نہ ہی کوئی خدا میں فقط خاک کے پیکر کے سوا کچھ نہ سہی میری تاویل ، مرے شعر، حکایات مری ایک بے مایہ تصور کے سوا کچھ نہ سہی میری پروازِ تخیل بھی فقط جھوٹ سہی میرا افلاکِ تصور بھی قفس ہو شاید میرا ہر حرفِ وفا محض اداکاری ہے […]

بے دلی

وضاحتوں کی ضرورت نہیں رہی ہے کہ اب بطورِ خاص وضاحت سے ہم کو نفرت ہے جو دستیاب ہے بس اب وہی حقیقت ہے جو ممکنات میں ہے وہ کہیں نہیں گویا برائے خواب بچی ہے تو دست برداری فنونِ عشق پہ حاوی فنا کی فنکاری محبتوں کے تماشے بہت ہوئے اب تک دلِ تباہ […]