سب سے پہلے مشیت کے انوار سے

نقش روح محمد بنایا گیا​

پھر اسی نقش سے لے کے کچھ روشنی

بزم کون و مکاں کو سجایا گیا

وہ چراغ محبت جو روز ازل

خلوت لامکاں میں جلایا گیا

نور سے اس کے آخر جہاں کا جہاں

ذرے ذرے کا دل جگمگایا گیا

وہ محمد بھی احمد بھی محمود بھی

حسن مطلق کا شاہد بھی مشہود بھی

علم و حکمت میں وہ غیر محدود بھی

ظاہراً اُمّیوں میں اٹھایا گیا​

کس لئے ہو مجھے حشر کا غم اے قاسم

میرا آقا ہے وہ میرا مولا ہے وہ​

جن کے قدموں میں جنت بسائی گئی

جن کے ہاتھوں سے کوثر لٹایا گیا​

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]