اردوئے معلیٰ

سب سے پہلے مشیت کے انوار سے

نقش روح محمد بنایا گیا​

 

پھر اسی نقش سے لے کے کچھ روشنی

بزم کون و مکاں کو سجایا گیا

 

وہ چراغ محبت جو روز ازل

خلوت لامکاں میں جلایا گیا

 

نور سے اس کے آخر جہاں کا جہاں

ذرے ذرے کا دل جگمگایا گیا

 

وہ محمد بھی احمد بھی محمود بھی

حسن مطلق کا شاہد بھی مشہود بھی

 

علم و حکمت میں وہ غیر محدود بھی

ظاہراً اُمّیوں میں اٹھایا گیا​

 

کس لئے ہو مجھے حشر کا غم اے قاسم

میرا آقا ہے وہ میرا مولا ہے وہ​

 

جن کے قدموں میں جنت بسائی گئی

جن کے ہاتھوں سے کوثر لٹایا گیا​

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ