سخنوری نے مدینہ دکھا دیا مجھ کو

مری نجات کا زینہ دکھا دیا مجھ کو

وہ جس کو دوش پہ طوفان لے کے چلتے ہیں

وہ رحمتوں کا سفینہ دکھا دیا مجھ کو

سر اپنا سبطِ محمد نے رکھ کے نیزے پر

فرازِ دین کا زینہ دکھا دیا مجھ کو

مرے حضور نے بن کر قرآن کی تفسیر

عمل سے سارا قرینہ دکھا دیا مجھ کو

بروزِ حشر جو کام آئیگا خدا کے حضور

نصیب نے وہ نگینہ دکھا دیا مجھ کو

نبی جی اب مجھے دیدار بھی عطا کیجے

یہ کیا کہ صرف مدینہ دکھا دیا مجھ کو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]