سخن کو رتبہ ملا ہے مری زباں کیلئے

زباں ملی ہے مجھے نعت کے بیاں کیلئے

زمیں بنائی گئی کس کے آستاں کیلئے

کہ لا مکاں بھی اٹھا سر و قد مکاں کیلئے

ترے زمانے کے باعث زمیں کی رونق ہے

ملا زمین کو رتبہ ترے زماں کیلئے

کمال اپنا دیا تیرے بدر عارض کو

کلام اپنا اتارا تری زباں کیلئے

نبی ہے نار ترے دشمنوں کے جلنے کو

بہشت وقف ترے عیش جاوداں کیلئے

تھی خوش نصیبی عرش بریں شب معراج

کہ اپنے سر پہ قدم شاہ مرسلاں کیلئے

نہ دی کبھی ترے عارض کو مہر سے تشبیہ

رہا یہ داغ قیامت تک آسماں کیلئے

عجب نہیں جو کہے تیرے فرش کو کوئی عرش

کہ لا مکاں کا شرف ہے ترے مکاں کیلئے

خدا کے سامنے محسن پڑھوں گا وصف نبی

سجے ہیں جھاڑ یہ باتوں کے لا مکاں کیلئے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]